سعودی عرب میں ہر سال لاکھوں افراد حج اور عمرہ کی غرض سے آتے ہیں۔۔
سعودی حکومت کی جانب سے حاجیوں کے طعام و قیام اور مقدس مقامات کی
زیارت کے حوالے سے بہترین انتظام کیے جاتے ہیں۔ جنہیں دُنیا بھر کے مسلمان
سراہتے ہیں۔ ان کی اس مقدس زیارت کا بنیادی جزو احرام ہوتا ہے جس کے بغیر
حج اور عمرہ ادا نہیں کیا جا سکتا۔ لاکھوں افراد کی مکّہ اور مدینہ میں موجودگی کے
باعث بیماریاں اور وبا پھیلنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ اس خطرے سے نمٹنے کے
لیے سعودی حکومت کی جانب سے بھرپور اقدامات کیے جاتے ہیں۔ ایک سعودی
تاجر حمد ال یامی نے اخبار میں ایک خبر پڑھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اُم القریٰ
یونیورسٹی کی ایک ٹیم کی جانب سے نینو ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے مسجد
الحرام میں بچھے قالینوں پر چاندی کے نینو پارٹیکلز کی تہہ چڑھانے کا کام شروع کر
دیا گیا ہے جس کے باعث بیکٹیریا کی افزائش ممکن نہیں ہو سکے گی۔ جراثیم کی
روک تھام اور ہلاکت کا یہ طریقہ صدیوں پُرانا ہے۔ نینو ٹیکنالوجی کے استعمال نے
الیامی کے ذہن میں ایک اچھوتا خیال بھر دیا کہ کیوں نہ نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے
ایسے احرام تیار کیے جائیں جو جراثیم کے پھیلاؤ اور افزائش میں رُکاوٹ پیدا
کریں۔ انہوں نے اس حوالے سے معلومات حاصل کرنا شروع کر دیں۔ ابتدا میں
دُبئی میں مقیم ایک جرمن فیشن ڈیزائنر نے اُنہیں جراثیم کُش اہرام بنا کر دیئے جو
پہلی بار 2017ء میں حج کے دوران فروخت کیے گئے۔ تاہم ان احراموں پر آنے
والی لاگت خاصی زیادہ تھی۔ لہٰذا ال یامی نے پاکستان کے ٹیکسٹائل حب فیصل آباد
کا رُخ کیا جہاں ایک مینوفیکچر نے اُنہیں مناسب قیمت پر مطلوبہ معیار کے جراثیم
کُش احرام تیار کرنے کی ہامی بھر لی۔ گورنر مکہ کی منظوری کے بعد اس منصوبے کو
توسیع دی جا رہی ہے اور اس حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2030ء تک تمام
حاجیوں کو جراثیم کُش احرام کی سہولت فراہم کر دی جائے گی۔
سعودی حکومت کی جانب سے حاجیوں کے طعام و قیام اور مقدس مقامات کی
زیارت کے حوالے سے بہترین انتظام کیے جاتے ہیں۔ جنہیں دُنیا بھر کے مسلمان
سراہتے ہیں۔ ان کی اس مقدس زیارت کا بنیادی جزو احرام ہوتا ہے جس کے بغیر
حج اور عمرہ ادا نہیں کیا جا سکتا۔ لاکھوں افراد کی مکّہ اور مدینہ میں موجودگی کے
باعث بیماریاں اور وبا پھیلنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ اس خطرے سے نمٹنے کے
لیے سعودی حکومت کی جانب سے بھرپور اقدامات کیے جاتے ہیں۔ ایک سعودی
تاجر حمد ال یامی نے اخبار میں ایک خبر پڑھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اُم القریٰ
یونیورسٹی کی ایک ٹیم کی جانب سے نینو ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے مسجد
الحرام میں بچھے قالینوں پر چاندی کے نینو پارٹیکلز کی تہہ چڑھانے کا کام شروع کر
دیا گیا ہے جس کے باعث بیکٹیریا کی افزائش ممکن نہیں ہو سکے گی۔ جراثیم کی
روک تھام اور ہلاکت کا یہ طریقہ صدیوں پُرانا ہے۔ نینو ٹیکنالوجی کے استعمال نے
الیامی کے ذہن میں ایک اچھوتا خیال بھر دیا کہ کیوں نہ نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے
ایسے احرام تیار کیے جائیں جو جراثیم کے پھیلاؤ اور افزائش میں رُکاوٹ پیدا
کریں۔ انہوں نے اس حوالے سے معلومات حاصل کرنا شروع کر دیں۔ ابتدا میں
دُبئی میں مقیم ایک جرمن فیشن ڈیزائنر نے اُنہیں جراثیم کُش اہرام بنا کر دیئے جو
پہلی بار 2017ء میں حج کے دوران فروخت کیے گئے۔ تاہم ان احراموں پر آنے
والی لاگت خاصی زیادہ تھی۔ لہٰذا ال یامی نے پاکستان کے ٹیکسٹائل حب فیصل آباد
کا رُخ کیا جہاں ایک مینوفیکچر نے اُنہیں مناسب قیمت پر مطلوبہ معیار کے جراثیم
کُش احرام تیار کرنے کی ہامی بھر لی۔ گورنر مکہ کی منظوری کے بعد اس منصوبے کو
توسیع دی جا رہی ہے اور اس حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2030ء تک تمام
حاجیوں کو جراثیم کُش احرام کی سہولت فراہم کر دی جائے گی۔
Haj O Umra Janay Waloon Kay Liye Khush khabri.
Reviewed by Raaztv
on
August 30, 2018
Rating:
No comments: