Imran Ko Sar e Aam Phansi de Di Gyi.



مقتولہ زینب کے والد امین انصاری نے پھانسی کے وقت قاتل کے چہرے پر کوئی 

ندامت محسوس نہیں کی۔تفصیلات کے مطابق زینب کے قاتل عمران علی کو بدھ 

صبح سویرے پھانسی دی گئی۔کوٹ لکھپت جیل میں مجسٹریٹ کی موجودگی میں مجرم 

عمران علی کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ اس موقع پر زینب کے اہلخانہ بھی موقع پر 

موجود تھے۔ زینب کے والد امین انصاری کا کہنا تھا کہ میں پھانسی کے وقت وہاں 

موجود تھا۔میں نے قاتل کے چہرے پر کوئی ندامت نہیں دیکھی ،عمران کے 

چہرے پر موت کا خوف موجود تھا لیکن اس کے چہرے پر احساس گناہ نہیں تھا۔ 

اس موقع پر عمران نے اپنی آخری خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے بعد 

اہلخانہ کو تنگ نہ کیا جائے۔مجرم کی نعش اہلخانہ کے حوالے کر دی گئی ہے۔ جس 

کے بعد مجرم کی نعش ایمبولینس میں کوٹ لکھپت جیل سے اہلخانہ کے ہمراہ روانہ 

کر دی گئی۔یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مجرم کو سرعام پھانسی دینے کی 

درخواست مسترد کر دی تھی۔ گزشتہ رو ز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار شمیم 

احمد خان اور جسٹس شہباز علی رضوی پر مشتمل بینچ نے مجرم عمران علی کو سرعام 

پھانسی دینے سے متعلق زینب کے والد حاجی امین کی درخواست پر سماعت کی۔ 

درخواست میں سیکریٹری داخلہ، انسپکٹرل جنرل پولیس پنجاب اور مجرم عمران کو 

فریق بنایا گیا تھا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ مجرم عمران کی تمام اپیلیں 

مسترد ہوچکی ہیں اور مجرم کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری ہوچکے ہیں، لہذا انسداد 

دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے سیکشن 22 کے مجرم کو سرعام پھانسی دی جاسکتی 

ہے۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل اشتیاق چوہدری نے کہا کہ انسداد 

دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت عوامی مقام پر پھانسی ہو سکتی ہے، اس پر 

عدالت نے کہا کہ آپ دفعہ 22پڑھیں، اس میں لکھا ہے یہ حکومت کا کام ہے 

اور ہم حکومت نہیں ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اس معاملے پر 

حکومت کو کوئی درخواست دی ہے، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جی 

حکومت کو درخواست دی ہے لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔انہوں نے بتایا 

کہ 20جون کو حکومت کو سر عام پھانسی دینے کے حوالے سے درخواست دی، 

حکومت نے اگر دفعہ 22 پر عملدرآمد نہیں کرنا تو اسے نکال دینا چاہیے۔اس پر 

عدالت نے کہا کہ جب پنجاب حکومت نے آپ کی درخواست پر کارروائی نہیں کی 

تو آپ نے عدالت سے پہلے رجوع کیوں نہیں کیا آپ اتنا تاخیر سے آئے ہیں، 

(بدھ)کو تو پھانسی کی تاریخ مقرر ہے۔ اس دوران عدالت میں موجود سرکاری 

وکیل نے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت جیل 

قوانین 354 دیکھے، سرعام پھانسی دینا جیل قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔دوران 

سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت جیل میں پھانسی کے وقت 

کیمرے لے کر جانے کی اجازت اور مجرم کی پھانسی براہ راست دکھانے کی اجازت 

ہی دے دی، ہم سارا خرچ برداشت کرلیں گے۔ تاہم عدالت نے درخواست گزار 

کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست 

مسترد کردی۔علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے قصور کی ننھی 

زینب سمیت دیگر بچیوں کے قاتل عمران کو مجموعی طور پر 21مرتبہ سزائے 

موت، عمر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔مجرم عمران علی کو پھانسی دینے 

کے لئے 17اکتوبر کے لئے دیتھ وارنٹ جاری کیے گئے تھے ۔ ۔گزشتہ روز مجرم 

عمران کی جیل میں اہل خانہ سے آخری ملاقات کروائی گئی ۔
Imran Ko Sar e Aam Phansi de Di Gyi. Imran Ko Sar e Aam Phansi de Di Gyi. Reviewed by Raaztv on October 17, 2018 Rating: 5

No comments:

Featured Posts

Powered by Blogger.