cricket Team ka hissa bannay kay liye kon sa sharmnak kam karna parta hai?




کراچی (آن لائن) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق لیگ اسپنر عبدالرحمان نے دعویٰ کیا 

ہے کہ پاکستان کرکٹ میں پسند نا پسند کا کلچر موجود ہے۔، کچھ کھلاڑی واجبی سی 

کارکردگی پر خوشامد اور پی سی بی سے قربت کے سبب قومی ٹیم کا حصہ بن جاتے 

ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق لیگ اسپنر نے مین آف دا میچ ایوارڈ 

حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کے کوچز اور دیگر کے نام لینے سے متعلق سوال پر کہا 

کہ ایسا کھلاڑیوں کو مجبوری میں کرنا پڑتا ہے، ایوارڈ لینے سے پہلے کھلاڑی کو کہا جاتا 

ہے، کس کس کا نام لینا ہے، اگر کھلاڑی کسی کا نام لینا بھول جائے تو اس کے لئے 

مسئلے ہو جاتے ہیں۔عبدالرحمان نے کہا کہ بہترین کارکردگی پیش کرنے والا کھلاڑی 

اپنی پرفارمنس کے علاوہ 20 نام لینے پر ناچاہتے ہوئے بھی مجبور ہوجاتا ہے، میں 

کسی کے نام لینے کے خلاف نہیں، ضرور نام لیں لیکن ان لوگوں کا جو آپ کی 



رہنمائی کرتے ہیں۔سابق لیگ اسپنر کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ سب چڑھتے 

سورج کی پجاری ہیں، جو کھلاڑی ٹیم سے ڈراپ ہوجاتا ہے، اس سے ٹیم والے 

کھلاڑی ویسے ہی ملنا پسند نہیں کرتے، کیوں کہ ٹیم کا کلچر انہیں اس بات کی 

اجازت نہیں دیتا، وہ جہاں ہوتے ہیں، صرف وہاں کے لوگوں کے ساتھ ہی رہنا 

اور گفتگو کرنا ان کی مجبوری بن جاتا ہے۔۔
cricket Team ka hissa bannay kay liye kon sa sharmnak kam karna parta hai? cricket Team ka hissa bannay kay liye kon sa sharmnak kam karna parta hai? Reviewed by Raaztv on November 14, 2018 Rating: 5

No comments:

Featured Posts

Powered by Blogger.