Dubai: If your boss stopped you from praying?




دُبئی(نیوزڈیسک) اگر آپ ملازمت کے سلسے میں متحدہ عرب امارات میں مقیم 

ہیں۔ آپ اپنے کام کی جگہ پر وقت پر پہنچتے ہیں، وقت سے پہلے دفتر یا فیکٹری 

نہیں چھوڑتے۔ اپنا کام پُوری تندہی، ذمہ داری اور جانفشانی سے کرتے ہیں۔ آپ 

کا باس اور ساتھی ملازم آپ کے کام کی تعریف کرتے ہیں اور اُنہیں آپ کی زبان 

یا ہاتھ سے کوئی ایذا بھی نہیں پہنچتی، تو یقیناًآپ ایک اچھے ملازم ہیں۔ اور آپ کا 

ادارہ بھی خوش نصیب ہے کہ اُسے ایک فعال اور عمدہ کارکردگی والا ملازم نصیب 

ہوا ہے۔ اگر آپ ان سب خوبیوں کے ساتھ پابندِ صوم و صلوٰۃ بھی ہیں، تو یہ اللہ 

پر آپ کی خصوصی رحمت ہے۔ تاہم کوئی افراد اپنا کام پُورا کرنے کے باوجود اپنے 

باس اور سُپروائزر کی محض اس بات پر ناراضگی مول لیتے ہیں کیونکہ وہ آپ کا 

دفتری اوقات میں کام چھوڑ کر نماز پڑھنے کے لیے ٹائم نکالنا ضائع نہیں سمجھتا۔ 

کئی باس یہ خیال کرتے ہیں ملازم جان چھُڑانے کی خاطر نماز کا بہانہ کرتے ہیں 

تاکہ وہ بیچ بیچ میں آرام کا وقت نکال لیا کریں۔ تاہم محنتی اور کارگزار لوگوں کو 

اس حوالے سے قطعاً پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ کیونکہ اماراتی قانون کے تحت کوئی 

مالک اپنے ملازم کو ڈیوٹی کے اوقات کے دوران نماز کی ادائیگی سے نہیں روک 

سکتا۔ وزارتی حکمنامہ 1/149 کی شق نمبر 2کے تحت باس یا مالک اپنے ملازمین کے 

لیے اوقاتِ کار میں نماز کی ادائیگی کے لیے رعایت دینے کا پابند ہے۔ اگر کوئی 

شخص ایسا نہ کرے تو اُس کے خلاف شکایت درج کروائی جا سکتی ہے۔اسی طرح 

اگر آپ کے ملازمت کے کنٹریکٹ میں یہ شرط درج کی جاتی ہے کہ آپ کی 

ملازمت کی نوعیت ایسی ہے کہ داڑھی نہیں رکھی جا سکتی یا شیو بڑھانے کی اجازت 

نہیں ہے، تو پھر آپ اپنے باس کی بات ماننے کے پابند ہیں۔ لیکن اگر کنٹریکٹ 

میں ایسی کوئی شرط نہیں رکھی گئی، تو پھر آپ پر باس کی جانب سے داڑھی 

منڈوانے کا حکم ماننے کی پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔
Dubai: If your boss stopped you from praying? Dubai: If your boss stopped you from praying? Reviewed by Raaztv on November 16, 2018 Rating: 5

No comments:

Featured Posts

Powered by Blogger.