There was also an agreement with the refund from Switzerland



اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے ابتدائی 100 دنوں میں 

تمام پالیسیاں بناتے ہوئے صرف اور صرف ایک ہی بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ غریب اور عام لوگوں کو ان 

پالیسیوں سے کیا فائدہ ہو گا، کرپشن کے خاتمے کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا جبکہ ملک میں صحت اور تعلیم 

کے یکساں نظام کے نفاذ کیلئے بھی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔حکومت کے 100 دن پورے ہونے پر جناح 

کنونشن سنٹر میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھ سے کسی نے 

پوچھا کہ 100 دن ہو گئے ہیں آپ کو وزیراعظم بنے تو آپ کو کیا فرق نظر آ رہا ہے۔ میں نے اسے بتایا کہ 

کئی دفعہ گھر میں جب ٹی وی دیکھنے کا موقع ملتا ہے تو بشریٰ بی بی بھی ساتھ ہوتی ہیں۔ ٹی وی پر جب ظلم ہوتا 

دیکھتا ہوں تو غصہ چڑھتا ہے اور میں بشریٰ بی بی سے کہتا ہوں کہ دیکھو یہ کتنا بڑا ظلم ہو رہا ہے تو وہ کہتی ہیں 

کہ آپ وزیراعظم ہیں، یعنی مجھے ابھی تک یہ بتانا پڑتا ہے کہ میں وزیراعظم ہوں۔ میں 100 دن کا کریڈٹ 

بشریٰ بیگم کو دینا چاہتا ہوں کیونکہ اس دوران بشریٰ بیگم کی گھریلو زندگی کافی مشکل رہی اور میں نے اس 

دوران صرف ایک ہی چھٹی کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 100 دن پورے ہونے کے حوالے سے میں نے 

بہت سی باتیں سنی ہیں اور میں اب وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ میری نظر میں 100 دن کیسے رہے۔ انہوں 

نے کہا کہ جب ہم نماز پڑھتے ہیں اور دعا مانگتے ہیں تو اللہ سے ایک چیز مانگتے ہیں کہ ہمیں ان کے راستے پر 

لگا جن کو تو نے نعمتیں بخشیں، یہ نہیں کہتے کہ ہمیں ان کی منزل پر پہنچا دے جن کو تو نے نعمتیں بخشیں، اللہ 

نے بھی سیدھے راستے پر لگنے کو کہا ہے لیکن انسان کامیاب ہوتا ہے یا نہیں، یہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ میں 

بار بار کہتا ہوں کہ انسان کے ہاتھ میں صرف اور صرف نیت اور کوشش ہوتی ہے اور کامیابی اللہ دیتا ہے۔ 

حکومت کے ابتدائی 100 دنوں میں ہم نے وہ سب کرنے کی کوشش کی جو ہمارے نبی کریم ﷺ مدینے کی 

ریاست میں کیا۔نبی کریم ﷺ نے تمام پالیسیاں ایسی بنائیں جو رحم پر مبنی اور ایک عام انسان کو اوپر لانے 

کیلئے تھیں جو ان سے پہلے کسی نے نہیں بنائی تھیں۔ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، مدینہ کی ریاست میں جو 

کچھ ہوا، وہ کسی نے نہیں کیا حالانکہ وہاں غریب ترین لوگ تھے اور غربت تھی کیونکہ پیسہ تو یونانی سلطنت 

اور اہل فارس کے پاس تھا۔ نبی کریمﷺ نے تمام پالیسیاں کمزور طبقے کیلئے بنائیں اور زکوة کا نظام بھی ایسا بنایا 


کہ تمام پیسہ غریبوں پر خرچ کیا گیا، معذوروں، یتیموں اور بیواؤں کا دھیان رکھا۔ اللہ کے حبیب، ہمارے 

عظیم لیڈر اور رسول ﷺ نے ایک فیصلہ کیا کہ ریاست ہے اس کی ذمہ داری ایک انسانی معاشرے میں 

کمزور طبقے کو اوپر اٹھانے کی ہوتی ہے۔
There was also an agreement with the refund from Switzerland There was also an agreement with the refund from Switzerland Reviewed by Raaztv on November 29, 2018 Rating: 5

No comments:

Featured Posts

Powered by Blogger.