Things you may not know about Tariq Aziz


پاکستان کے نامور صداکار، اداکار، سیاستدان، ادیب اور شاعرطارق عزیز آج اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ نفاست، متانت اور تدبر کے پیکر طارق عزیزکی شخصیت کے کئی ایسے پہلو ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگوں کو علم نہیں ہے۔ طارق عزیز 28 اپریل 1936ء کو جالندھر، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ جالندھر کی آرائیں گھرانے سے ان کا تعلق ہے۔ ان کے والد میاں عبد العزیز پاکستانی 1947ء میں پاکستان ہجرت کر آئے۔ آپکے والد صاحب پاکستان بننے سے دس سال پہلے سے اپنے نام کے ساتھ پاکستانی لکھتے تھے۔
آپ نے اپنا بچپن ساہیوال 142-9 میں گزارا۔ طارق عزیز نے ابتدائی تعلیم ساہیوال سے ہی میں حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے ریڈیو پاکستان لاہور سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ جب 1964ء میں پاکستان ٹیلی وژن کا قیام عمل میں آیا تو طارق عزیز پی ٹی وی کے سب سے پہلے مرد اناؤنسر تھے۔ تاہم 1975ء میں شروع کیے جانے والے ان کے سٹیج شو نیلام گھر نے ان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔یہ پروگرام کئی سال تک جاری رہا اور اسے بعد میں بزمِ طارق عزیز شو کا نام دے دیا گیا۔ طارق عزیز ہمہ جہت شخصیت تھے۔ انہوں نے ریڈیو اور ٹی وی کے پروگراموں کے علاوہ فلموں میں بھی اداکاری کی۔ ان کی سب سے پہلی فلم انسانیت 1967ء تھی اور ان کی دیگر مشہور فلموں میں سالگرہ، قسم اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں، ہار گیا انسان قابل ذکر ہیں۔
انہیں ان کی فنی خدمات پر بہت سے ایوارڈ مل چکے ہیں اور حکومتِ پاکستان کی طرف سے 1992ء میں حسن کارکردگی کے تمغے سے بھی نوازا گیا۔ طارق عزیز نے سیاست میں بھی حصہ لیا اور 1997 میں موجودہ وزیراعظم عمران خان کو شکست دے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ علم دوست شخصیت ہونے کے حوالے سے خود بھی قلم کو اپنے اطہار کا ذریعہ بناتے رہے ہیں۔ ان کا مطالعہ بہت وسیع ہے۔ ان کے کالموں کا ایک مجموعہ ’’داستان‘‘ کے نام سے اورپنجابی شاعری کا مجموعہ کلام ’’ہمزاد دا دکھ‘‘ شائع ہو چکا ہے۔ انہوں نے نہ صرف اردو بلکہ اپنی مادری زبان پنجابی میں بھی شاعری کی ہے۔
Things you may not know about Tariq Aziz Things you may not know about Tariq Aziz Reviewed by Raaztv on June 17, 2020 Rating: 5

No comments:

Featured Posts

Powered by Blogger.