اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پیٹرول بہت مہنگا کر لیا۔۔ اب ہم کیا کرنے والے ہیں؟ وزیر خزانہ نے قوم کو
انتہائی اچھی خبر سنا د۔۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہمسائیہ
ممالک کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھا کر ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کر رہی ہے، معاشی بحران کا
خاتمہ ہمارے منشور کا حصہ ہے، دوست ممالک کے دورے کے بعد کہہ چکا ہوں کہ ہمارا فوری معاشی بحران
ختم ہو چکا ہے، صنعتوں کو اضافی گیس اور بجلی فراہم کریں گے، گیس کے نرخ سے متعلق فیصلہ بھی ہو چکا
ہے، پٹرول مہنگا نہیں سستا کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ایک نجی ٹی وی چینل سے بات
چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت سے قبل پاکسان کا بجٹخسارہ 230 ارب روپے
تھا، ہمارے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ خسارہ کم ہو کر اب 130 ارب روپے رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ
پاکستان سٹیل مل، پی آئی اے اور پاکستان ریلوے سمیت دیگر قومی اداروں کے مالی خسارے میں کمی اور ان
کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں
نے کہا کہ حکومت قومی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے تمام اختیارات پر غور کر رہی ہے اور عوامی فلاح و
بہبود کے لیے متعدد منصوبے شروع کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم
عمران خان کے کامیاب غیر ملکی دوروں کے بعد ملنے والی اقتصادی امداد سے ملکی معیشت کو ٹریک پر لانے میں
کافی مدد ملی ہے، ملایشیاء کے دورے کے دوران سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں ہوئیں جن کے مثبت نتائج برآمد
ہوں گے۔وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان سمیت تمام قومی اداروں کو حکومت کے
کنٹرول میں نہیں ہونا چاہیئے اور ملکی ترقی کے لیے انہیں آزادانہ طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ریاستی
اداروں میں مالی نقصانات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت ان
اداروں سے مالیاتی نقصانات کو کم کرنے اور پیشہ وارانہ تربیت کے ساتھ ان کی کارکردگی اور صلاحیتوں میں
اضافے کے لیے بدعنوانی کے خاتمے کو یقینی بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کار اب پاکستان میں
بلا خوف و خطر سرمایہ کاری کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت کے دور میں تمام سرمایہ کاروں کا سرمایہ بالکل
محفوظ ہے، وزیراعظم عمران خان کے چین کے دورے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
وزیراعظم عمران خان کا چین کا دورہ انتہائی کامیاب رہا جس دوران موجودہ حکومت کو چین سے ایک بڑا
اقتصادی پیکج ملا ہے جو ملکی ترقی و خوشحالی میں مددگار ثابت ہو گا، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین
دونوں ممالک کی پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں، سی پیک نہ صرف
پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے مابین امور کے ہموار چلنے کے لیے این
ایف سی ایوارڈ بہت ضروری ہے، این ایف سی ایوارڈز کے معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے جلد ہی ایک
میٹنگ کی جائے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالتے ہی
ڈیزل کی قیمت میں کمی کی، پیٹرول کی قیمت میں بھی مزید کمی کی جائے گی، آج پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس
آدھے سے بھی کم ہے، موجودہ ٹیکس کی شرح گزشتہ 10 سالوں کی کم ترین شرح ہے، اس وقت پیٹرول پر
جی ایس ٹی ساڑھے 4 فیصد ہے۔ٹیکس چوروں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا
کہ ٹیکس چوروں کا ڈیٹا نکال لیا گیا ہے جن کے خلاف جلد کارروائی شروع کر رہے ہیں، ٹیکس چوروں کو نوٹسز
بھی بھیجنا شروع کر دئیے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈالر کی مانگ میں اضافے کی
وجہ قرضوں کی ادائیگی بھی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت پر اپنے مکمل اعتماد کا
اظہار کر رہے ہیں جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پہلے سے 15فیصد زیادہ رقوم
پاکستان بھجوائی ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ماضی میں اپنی چوری بچانے کے لیے
اداروں کو کھوکھلا کیا گیا اور قرضے لے لے کر قوم کو گروی رکھ دیا گیا لیکن موجودہ حکومت وزیراعظم عمران
خان کی متحرک اور ولولہ انگیز قیادت میں قومی اداروں کے استحکام کے لیے کوشاں ہے، اسمگلنگ اور حوالہ
ہنڈی کی روک تھام کے لیے بھی تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ
آئی ایم ایف سے روپے کی قدر کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی، چین سے حاصل قرضوں کی تفصیلات
آئی ایم ایف کو دے دی ہیں کیونکہ اس میں چھپانے والی کوئی بات ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت
معیشت کی بنیاد درست کرنے کے لیے پرعزم ہے، ہم پرعزم ہیں کہ پائیدار اور متوازن معاشی ترقی حاصل کی
جائے گی۔
Petrol is very expensive .. What are we going to do now?
Reviewed by Raaztv
on
December 03, 2018
Rating:
No comments: