The Shifa International Hospital doctor has expressed concern.



اسلام آباد( ویب ڈیسک) اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے شعبہ گائناکالوجی سے منسلک ڈاکٹر انیسہ سلیم 

نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کے پاس روزانہ ایسے ایک دو کیس ضرور آتے ہیں، جن میں اسقاط حمل کی 

درخواست کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا، ”زیادہ تر الیکٹیو ابارشن کے کیسز آتےہیں، یعنی غیر ارادی حمل کے 

واقعات۔ چونکہ عام حالات میں اسقاط حمل کرنا غیر قانونی ہے، اس لیے ہم منع کر دیتے ہیں۔ لیکن ایسی 

خواتین بعد میں عام دائیوں یا نجی کلینکس سے اسقاط حمل کرا لیتی ہیں۔ ان میں سے کئی کیس خراب ہونے پر 

دوبارہ ہمارے پاس ہی آتے ہیں، جنہیں ہم ایمرجنسی کیسز کے طور پر قبول کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر 

انیسہ سلیم نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’ہماری ایک فاؤنڈیشن بھی ہے، جو شادی شدہ جوڑوں کی کونسلنگ کرتی 



ہے۔ خاص طور پر مردوں کی، جنہیں سمجھانے کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔ کیونکہ فیملی پلاننگ کے طریقوں 

کے استعمال میں زیادہ رکاوٹ مردوں ہی کی طرف سے دیکھنے میں آتی ہے۔ بہت سی خواتین ہمیں بتاتی ہیں 

کہ ان کے شوہر مانع حمل ذرائع کے کسی بھی صورت میں استعمال کو اچھا نہیں سمجھتے اور کہتے ہیں ’ہم ٹھیک کر 

لیں گے‘۔ لیکن پھر ہر بارحمل ٹھہر جاتا ہے۔ یہ مردوں کا معاشرہ ہے، جہاں وہ بیوی کو یہ حق بھی نہیں 

دیتے کہ وہ اپنی پسند سے مانع حمل ذرائع استعمال کرے۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے پاس زیادہ تر ایسے 

طبقے کی خواتین اور لڑکیاں آتی ہیں،
The Shifa International Hospital doctor has expressed concern. The Shifa International Hospital doctor has expressed concern. Reviewed by Raaztv on December 09, 2018 Rating: 5

No comments:

Featured Posts

Powered by Blogger.