نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی حامد میر نے
کہا کہ سادگی اختیار کرنا بہت ضروری ہے ہمیں سادگی ضرور اختیار کرنی چاہئیے،
پروٹوکول چھوٹا ضرور ہونا چاہئیے۔ لیکن جو ہمارے حالات ہیں ان کا تقاضا یہ ہے
کہ سکیورٹی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ صرف ایک سیاسی مصلحت یا
اپنے دعوے کو سچا ثابت کرنے کے لیے سکیورٹی پر سمجھوتہ نہ کریں کیونکہ پاکستان
کے تمام سیاستدان ہم سب کے لیے بہت اہم ہیں اور ان کو مناسب سکیورٹی ضرور
ملنی چاہئیے۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اضافی سکیورٹی سے انکار نے
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک نئی آزمائش میں ڈال دیا۔
وزیراعظم عمران خان کو باربار موصول ہونے والے سکیورٹی تھریٹ نے سلامتی
کے اداروں کی نیندیں اُڑادی ہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان اس سب کے باوجود
اضافی سکیورٹی لینے کو تیارنہیں ہیں۔عمران خان غیرمعمولی سکیورٹی کو شاہانہ
پروٹوکول تصورکرتے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے غیر معمولی سکیورٹی یا
پروٹوکول لینے سے متعلق واضح انکار کر رکھا ہے۔ نیشنل کاؤنٹر ٹیررزم اتھارٹی
(نیکٹا) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو اب تک چھ تھریٹ
الرٹ
جاری ہوچکے ہیں، آخری تھریٹ الرٹ تقریب حلف برداری سے دوروز قبل جاری
ہوا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کوبلیو بُک کے مطابق
سکیورٹی فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔پولیس حکام نے بتایا کہ ہم
وزیراعظم عمران خان کو سکیورٹی لینے پر قائل کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک ماہ کے دوران 25 سے زائد سرچ آپریشن کئے گئے ہیں۔ بنی گالہ، بری امام،
بارہ کہو، سہالہ اور ترنول میں دوسو سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا
ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر وزیراعظم عمران خان نے
اضافی سکیورٹی نہ لی تو یہ ان کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ
وزیراعظم عمران خان نے کم سے کم سکیورٹی رکھنے اور پروٹوکول نہ لینے کا اعلان
کیا تھا لیکن عمران خان کو جاری ہونے والے تھریٹ الرٹس نے ان کی سکیورٹی پر
مامور اہلکاروں سمیت ان کے چاہنے والوں کو بھی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
کہا کہ سادگی اختیار کرنا بہت ضروری ہے ہمیں سادگی ضرور اختیار کرنی چاہئیے،
پروٹوکول چھوٹا ضرور ہونا چاہئیے۔ لیکن جو ہمارے حالات ہیں ان کا تقاضا یہ ہے
کہ سکیورٹی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ صرف ایک سیاسی مصلحت یا
اپنے دعوے کو سچا ثابت کرنے کے لیے سکیورٹی پر سمجھوتہ نہ کریں کیونکہ پاکستان
کے تمام سیاستدان ہم سب کے لیے بہت اہم ہیں اور ان کو مناسب سکیورٹی ضرور
ملنی چاہئیے۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اضافی سکیورٹی سے انکار نے
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک نئی آزمائش میں ڈال دیا۔
وزیراعظم عمران خان کو باربار موصول ہونے والے سکیورٹی تھریٹ نے سلامتی
کے اداروں کی نیندیں اُڑادی ہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان اس سب کے باوجود
اضافی سکیورٹی لینے کو تیارنہیں ہیں۔عمران خان غیرمعمولی سکیورٹی کو شاہانہ
پروٹوکول تصورکرتے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے غیر معمولی سکیورٹی یا
پروٹوکول لینے سے متعلق واضح انکار کر رکھا ہے۔ نیشنل کاؤنٹر ٹیررزم اتھارٹی
(نیکٹا) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو اب تک چھ تھریٹ
الرٹ
جاری ہوچکے ہیں، آخری تھریٹ الرٹ تقریب حلف برداری سے دوروز قبل جاری
ہوا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کوبلیو بُک کے مطابق
سکیورٹی فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔پولیس حکام نے بتایا کہ ہم
وزیراعظم عمران خان کو سکیورٹی لینے پر قائل کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک ماہ کے دوران 25 سے زائد سرچ آپریشن کئے گئے ہیں۔ بنی گالہ، بری امام،
بارہ کہو، سہالہ اور ترنول میں دوسو سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا
ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر وزیراعظم عمران خان نے
اضافی سکیورٹی نہ لی تو یہ ان کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ
وزیراعظم عمران خان نے کم سے کم سکیورٹی رکھنے اور پروٹوکول نہ لینے کا اعلان
کیا تھا لیکن عمران خان کو جاری ہونے والے تھریٹ الرٹس نے ان کی سکیورٹی پر
مامور اہلکاروں سمیت ان کے چاہنے والوں کو بھی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
Imraan Khan Ki Jaan Ko Khatra?
Reviewed by Raaztv
on
August 29, 2018
Rating:
No comments: