Imran Khan ko ek or bara jhatka.



 اوورسیز پاکستانیوں نے حکومت کی غیر واضح پالیسیوں کے باعث ریئل اسٹیٹ سیکٹرمیں سرمایہ کاری سرگرمیاں 

روک دی ہیں۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ترسیلات زر کو پاکستان کی 

ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کرکے محفوظ بناتے تھے لیکن،حکومت کی غیر واضح پالیسی، خوف وہراس اور 

ٹیکسیشن مسائل کی وجہ سے ریئل کی گرتی ہوئی قیمت اور بحرانی کیفیت نے 3سال قبل سرمایہ کاری کرنے 

والے اوورسیز پاکستانیوں کو اوسطا 33 فیصد کا نقصان پہنچایا ہے جبکہ 5 سال قبل سرمایہ کاری کرنے والوں کو 

ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ پرپاکستانی روپے میں قدرے فائدہ ضرور ہوا ہے لیکن ڈی ویلیوایشن کے باعث بلحاظ 

ڈالر ان کے سرمائے میں کمی واقع ہوئی ہے۔پاکستان ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ فورم کے صدر شعبان الہی نے 

اس ضمن میں بتایا کہ غیریقینی کیفیت نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں بحرانی کیفیت پیدا کردی ہے، سرمایہ کار 

حکومت کی غیرواضح پالیسیوں اور اس شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاری کالا دھن قرار دیے جانے سے 

مضطرب ہیں اور وہ اب اس شعبے میں سرمایہ لگانے سے ہچکچا رہے ہیں۔شعبان الہی نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانی 

ملک میں اپنی ترسیلات بھیج کرانہیں محفوظ یا منافع بخش بنانے کی غرض سے سالانہ 15 تا 20 ارب ڈالر کی 

سرمایہ کاری کرتے تھے لیکن ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی موجودہ حالات سے دلبرداشتہ ہوکر اب اوورسیز پاکستانیوں 

نے اس شعبے میں نئی سرمایہ کاری روک دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ غیر 

واضح پالیسیوں ٹیکسیشن، ویلیوایشن مسائل اور،ڈی ویلیوایشن کی وجہ سے پاکستان بھیجی جانے والی ترسیلات سے 

خریدی جانے والی جائیدادوں کی توقعات کے برعکس محدود منافع سے وہ مایوس ہیں۔اوورسیز پاکستانیوں کا کہنا 


ہے کہ اگر وہ اپنی ترسیلات زر پاکستان کے بھیجنے کے بجائے بیرون ملک بینکوں میں ہی 6 فیصد شرح منافع پر 

ڈپازٹ کرائیں تو انہیں نہ صرف زائد شرح منادع حاصل ہوگا بلکہ بلحاظ ڈالر ان کے اصل سرمائے کی قدر 

میں بھی اضافہ ہوگا۔شعبان الہی نے وفاقی حکومت کو تجویز دی کہ وہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں بیرونی سرمایہ 

کاری کے حجم کو بڑھانے کے لیے ہراسمنٹ اور ٹیکسیشن مسائل ختم کرتے ہوئے اس شعبے میں سرمایہ کاری 

کرنے والوں کے لیے خصوصی پیکیج متعارف کرائے۔ جبکہ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 

ہم چین کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں اور وائٹ کالر جرائم سے نمٹنے کے لیے چین کا تعاون درکار 

ہے۔بیجنگ میں سینٹرل پارٹی اسکول کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین 

کے مستقبل کی قیادت سے بات کر رہا ہوں،60 کی دہائی میں پاکستانی شرح نمو سب سے زیادہ تھی لیکن 

بدعنوانی نے پاکستان کی ترقی کو بری طرح متاثر کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان شمالی کوریا اور ملائیشیا کے لیے 

بھی ماڈل تھا لیکن بدقسمتی سے حکومتی طبقے کی بدعنوانی اور منی لانڈرنگ نے ملک کے لیے مسائل پیدا کیے۔

انہوں نے کہا کہ 1996 میں بدعنوانی کے خلاف اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا، کرکٹ کو خیرباد کہہ کر سیاسی 

جماعت کی بنیاد رکھی لیکن اس وقت ہماری جماعت کو اہمیت نہیں دی گئی اور آج تحریک انصاف پاکستان کی 

سب سے بڑی جماعت بن گئی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 30 سال میں چین نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے 

نکالا اور جو ترقی کی وہ ہمارے لیے مثال ہے، ہم پاکستان میں بھی لوگوں کو غربت سے نکالیں گے، جب بھی 

ضرورت پڑی چین نے پاکستان کی مدد کی اور وائٹ کالر جرائم سے نمٹنے کے لیے چین کا تعاون درکار ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اداروں کو مضبوط کر کے ہی بدعنوانی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، ہم چین کے تجربات سے 

استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے شدید متاثر 

ہوئی تاہم پاک چین اقتصادہ راہداری منصوبہ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے۔
Imran Khan ko ek or bara jhatka. Imran Khan ko ek or bara jhatka. Reviewed by Raaztv on November 04, 2018 Rating: 5

No comments:

Featured Posts

Powered by Blogger.